نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایک شخص کے تین بیٹے تھے جب وہ مرنے لگا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔


کہتے ہیں کسی جگہ ایک شخص رہتا تھا جس کے تین بیٹے تھے۔ اس شخص نے اپنے ان تینوں بیٹوں کے نام “ حجر” رکھے ہوئے تھے۔ دن گزرتے رہے حتیٰ کہ اسے مرض الموت نے آن لیا۔ اس نے اپنے تینوں بیٹوں کو بلا کر وصیت کی کہ حجر کو وراثت ملے گی، حجر کو وراثت نہیں ملے گی اور حجر کو وراثت ملے گی۔۔۔جاری ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس کی روح قبض ہوگئی۔ یہ خود تو فوت ہو گیا مگر اپنے بیٹوں کو حیرت میں ڈال گیا کہ کیسے فیصلہ کریں کن دو حجر کو وراثت ملے اور اور کس ایک کو نہیں ملے گی۔ تینوں نے فیصلہ کیا کہ شہر جا کر قاضی سے اپنا مسئلہ بیان کریں اور اس سے کوئی حل مانگیں۔تینوں اپنے زاد راہ کے ساتھ شہر کیلئے عازم سفر ہوئے۔ راستے میں انہوں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو اپنی کسی گم شدہ چیز کو تلاش کرتا پھرتا تھا۔ ان بھائیوں کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی اونٹنی گم ہو گئی ہے جسے وہ تلاش کرتا پھر رہا ہے۔
ایک حجر نے پوچھا کیا تیری اونٹنی ایک آنکھ سے کانی تھی۔ اس آدمی نے کہا ہاں ہاں، ایسا ہی تھا۔دوسرے حجر نے پوچھا کیا تیری اونٹنی ایک ٹانگ سے لنگڑی تھی تو اس آدمی نے جلدی سے کہا، بالکل صحیح، میری اونٹنی واقعی ایک ٹانگ سے لنگڑی تھی۔تیسرے حجر نے اونٹنی کے مالک سے پوچھا کیا تیری اونٹنی کی دم کٹی ہوئی تھی تو اس نے خوشی سے کہا بالکل ٹھیک، میری اونٹنی کی دُم بھی کٹی ہوئی تھی۔ بس اب جلدی سے بتا دو میری اونٹنی کہاں ہے؟۔۔جاری ہے۔

تینوں حجر نے مل کر جواب دیا؛ بخدا ہمیں آپ کی اونٹنی کے بارے میں کوئی علم نہیں، ہم نے اسے ہرگز نہیں دیکھا۔اونٹنی کا مالک ان کی یہ بات سن کر غصے سے پاگل ہو گیا، اس نے فیصلہ کیا کہ اس تینوں کو کھینچ کر قاضی کے پاس لے جائیگا۔ اسے پورا یقین تھا کہ اس کی اونٹنی کو یہ تینوں ذبح کر کے کھا چکے ہیں اور اب اپنے جرم کو چھپانے کیلئے جھوٹ بول رہے ہیں۔۔ اونٹنی والے نے جب تینوں کو اپنا ارادہ بتایا تو انہوں نے کہا ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ہم خود بھی قاضی کے پاس ہی جا رہے ہیںجب یہ چاروں قاضی کے پاس پہنچے تو اونٹنی والے نے قاضی سے اپنا قصہ بیان کیا۔ قاضی نے ان تینوں سے کہا جس طرح تم تینوں نے اونٹنی کی نشانیاں بتائی ہیں اس کا ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اونٹنی تم تینوں کے پاس ہے، بہتر ہے کہ تم اپنے جرم کا اعتراف کر لو۔پہلے نے کہا؛ جناب عالی، ہم نے اونٹنی تو نہیں دیکھی تھی، ہاں البتہ اونٹنی کے آثار ضرور دیکھے تھے۔ جب میں نے اسے کہا تھا کہ تیری اونٹنی ایک آنکھ سے کانی ہے تو میں نے دیکھا تھا کہ راستے کے ایک طرف کا گھاس تو خوب چرا ہوا تھا مگر دوسری طرف کا ویسے ہی بآمان موجود تھا۔ اس کا ایک ہی مطلب تھا کہ اس شخص کی اونٹنی ایک آنکھ سے کانی رہی ہوگی۔۔۔جاری ہے۔

دوسرے حجر نے کہا؛ میں نے دیکھا تھا کہ راستے میں تین قدم تو گہرے لگے ہوئے ہیں جبکہ چوتھا قدم زمین پر معمولی پڑا ہوا تھا جس کا مطلب بس اتنا ہی بنتا تھا کہ یہ جانور لنگڑا بھی تھا۔تیسرے حجر نے کہا؛ اونٹ جب راہ چلتے ہوئے اپنا گوبر گراتے ہیں تو دم سے ادھر اُدھر بکھیرتے ہیں۔ جبکہ ہم جس راہ سے آئے تھے وہاں پر گوبر ایک ہی لائن میں سیدھا گرا ہوا تھا جس کا ایک مطلب ہو سکتا تھا کہ اونٹنی کی دُم کٹی ہوئی ہے جو اپنا گوبر دائیں بائیں نہیں پھیلا پائی۔قاضی نے بغیر کسی دیر کے اس آدمی کی طرف دیکھا اور کہا، تم جا سکتے ہو۔ تمہاری اونٹنی ان لوگوں کے پاس نہیں ہے اور ناں ہی انہوں نے اُسے دیکھا ہے۔اونٹنی والے شخص کے جانے کے ان تینوں بھائیوں نے قاضی سے اپنا قصہ بیان کیا جسے سُن کر قاضی بہت حیران ہوا۔ ان تینوں سے کہا تم آج کی رات مہمان خانے میں ٹھہرو، میں کل تمہیں سوچ کر کوئی حل بتاؤنگا۔یہ تینوں مہمان خانے میں جا کر ٹھہرے تو انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کچھ دیر کے بعد ان کے لئے کھانا لایا گیا جو گوشت کے پکے ہوئے سالن اور روٹیوں پر مشتمل تھا۔۔۔جاری ہے۔
پہلے نے کھانے کو دیکھتے ہی کہا یہ سالن کتے کے گوشت کا بنا ہوا ہے۔دوسرے نے کہا روٹیاں جس عورت نے پکائی ہیں وہ حمل کے ساتھ اور پورے دنوں سے ہے۔تیسرے نے کہا یہ قاضی حرام کی اولاد ہے۔بات قاضی تک پہنچ گئی، اُس نے تینوں کو دوسرے دن اپنی عدالت میں طلب کر لیا اور تینوں سے مخاطب ہو کر کہا؛ تم میں سے کس نے کہا تھا یہ کتے کا گوشت پکا ہوا ہے؟ پہلا بولا میں نے کہا تھا۔قاضی نے باورچی کو بلوا کر پوچھا تو اس نے اعتراف کیا کہ پکانے کیلئے کچھ نہیں تھا تو اس کو شرارت سوجھی اور اس نے کتا مار کر اس کا گوشت پکایا اور ان کو کھانے کیلئے بھجوا دیا۔قاضی نے پہلے سے پوچھا تمہیں کیسے پتہ چلا یہ گوشت کتے کا ہے تو اس نے بتایا گائے، بکری یا اونٹ کے گوشت کے نیچے چربی لگی ہوتی ہے جبکہ یہ سارا چربی نما تھا جس کے نیچے کہیں کہیں گوشت لگا ہوا تھا۔ قاضی نے کہا تم وہ حجر ہو جس کو اپنے باپ کے مال سے وراثت ملے گی۔قاضی نے دوبارہ ان سے مخاطب ہو کر پوچھا کس نے کہا یہ روٹیاں ایسی عورت نے بنائی ہیں جو نو ماہ کے حمل کے ساتھ اور اپنے پورے دنوں سے ہے؟ جواب میں دوسرے نے کہا میں ہوں جس نے یہ کہا تھا۔ قاضی نے پوچھا تمہیں کیونکر یہ لگا تو اس نے کہا میں نے دیکھا روٹیاں ایک طرف سے پھولی ہوئی اور خوب پکی ہوئی ہیں تو دوسری سے کچی اور موٹی رہ گئی ہیں۔۔۔جاری ہے۔

میں نے اس سے یہی اخذ کیا روٹیاں بنانے والی ایسی خاتون ہے جس سے تکلیف کے مارے زیادہ جھکا نہیں جا رہا اور وہ سامنے کی چیز بھی نہیں دیکھ پا رہی جس کا مطلب یہی بنتا تھا کہ عورت حاملہ ہے اور روٹیاں بنانے میں تکلیف محسوس کرتی رہی ہے۔ قاضی نے اس دوسرے سے بھی کہا کہ تم وہ حجر ہو جسے اس کے باپ کے ترکہ سے وراثت میں حصہ ملے گا۔پھر قاضی نے تینوں سے مخاطب ہو کر پوچھا یہ کس نے کہا تھا میں ولد الحرام ہوں؟ تیسرے نے جواب دیا کہ یہ میں نے کہا تھا۔ قاضی اُٹھ کر اندر گیا اور اپنی ماں سے پوچھا کیا یہ سچ ہے کہ وہ حرامی ہے تو اُس کی ماں نے کہا یہ سچ ہے کہ تم حرام کے ہو۔قاضی نے واپس آکر اس تیسرے حجر سے پوچھا تمہیں کیونکر معلوم ہوا میں حرامی ہوں تو اُس نے جواب دیا؛ اگر تم حلالی ہوتے تو مہمان خانے میں ہم پر نگران نا مقرر کرتے، نا ہی کتے کا گوشت پکوا کر ہمیں کھانے کیلئے بھجواتے۔۔جاری ہے۔

اور نا ہی کچی روٹیاں کسی مظلوم عورت سے بنوا کر ہمیں کھلواتے۔قاضی نے اُسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم وہ حجر ہو جسے اُس کے باپ کے مال سے ورثہ نہیں ملے گا۔تیسرے نے حیرت کے ساتھ قاضی کو دیکھا اور پوچھا مگر ایسا کیوں ہے؟قاضی نے کہا؛ کیونکہ ایک حرامی ہی دوسرے ولد الحرام کو ٹھیک ٹھیک پہچان سکتا ہے اور تم بھی میری طرح حرام کی اولاد ہو۔وراثت پانے والے دونوں حجر اپنی ماں کی طرف لوٹے اور دریافت کیا۔۔جاری ہے۔

کہ ہمارے تیسرے بھائی کا کیا ماجرا ہے تو اُن کی ماں نے کہا تمہارا باپ ایک بار صبح کی نماز پڑھنے مسجد گیا تو اسے دراوزے پر رکھا ہوا پایا تھا، اسے گھر لایا، اس کا نام بھی تم دونوں جیسا حجر رکھا اور اس کی پرورش کی۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں دو انبیا کرام ؑ کی قبور مبارکہ موجود ہیں ؟

اسلام آباد(نیو زڈیسک )زمین تخلیق ہوئی ۔ انسانوں کو اس پر بسایا گیا۔ انہیں ایک مخصوص طریقہ حیات کے متعلق سمجھایا گیا اور بتا دیا گیا کہ یہ وہ طریقہ ہے جس پر عمل کر کے تم لوگ فلاح پا جائو گے ۔جب انسان بھٹکے تو خالق کائنات نے اپنی مخلوق کو سیدھی راہ بتانے کیلئے انبیا و مرسلین ان پر مبعوث کیے۔ وہ آئے اور اپنے مقرر کردہ وقتتک لوگوں کو سیدھی راہ کی ترغیب دیتے رہے اور پھر دنیائے فانی کو الوداع کہہ کر سفر آخرت اختیار کر لیا۔ آج بھی ان انبیا کرام کے مزارات مبارکہ بنی نوع انسان کو سیدھی راہ کی طرف آنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔سرزمین عرب میں کئی انبیا کے مزارات مقدسہ موجود ہیں لیکن آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے پاکستان میں بھی اللہ تعالیٰ کے دو انبیا کی قبریں موجود ہیں جن میں سے ایک حضرت قنبیط ؑ جو کہ حضرت آدم ؑ کے بیٹے تھے جن کی 270فٹ لمبی قبر ضلع گجرات کے ایک گائوں بڑیلہ شریف میں موجود ہے جبکہ ایک اور نبی اللہ حضرت حامؑ جو کہ حضرت نوحؑ کے بیٹے تھے جن کی قبرپاکستان میں 1891میں حافظ شمس الدین آف گلیانہ گجرات نےضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادنخان کے گائوں روال میں دریافت کی۔ ان کے مزار کی لمبا...

آدھے سر کے درد سے چھٹکارا پائیں

لاہور(نیوز ڈیسک):سر درد کا شکار عمر رسیدہ افراد ہی نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات کم عمر نوجوان بھی سر میں درد کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ کیفیت اتنی عام ہوگئی ہے کہ لوگ اس کا علاج کروانے کے لئے اب ڈاکٹرز کے پاس جانے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔تفصیلات کے مطابق دواو¿ں کے استعمال کے بجائے جسم کے کچھ حصوں پر مساج کرنے سے صرف 5 منٹ میں سر کے درد سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔سر میں درد کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں۔کسی کوآدھے سر کا درد ہوتا ہے تو کسی کو آنکھوں کے اوپری حصے میں درد کی شکایت ہوتی ہے لہٰذا وہ افراد جو اپنی آنکھوں میں یا ان کے ارد گرد درد محسوس کریں تو انہیں چاہیے کہ دونوں بھنوو¿ں کے درمیانی حصے پر 60 سیکنڈ تک دائرے کی شکل میں مساج کریں۔ اس طریقے پر عمل کرکے سر کے درد میں فوری آرام آتا ہے۔میگرین یعنی آدھے سر کے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے سر کے پچھلے حصے میں دو گڑھے محسوس ہوں گے، ان پر انگوٹھوں کی مدد سے دباؤڈالیے اور تقریباً 5 منٹ تک اسی حالت میں رہیے۔ اب یہاں پر ہلکے ہاتھ سے مساج کیجیے۔ہاتھ کے پچھلے حصے پر انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان مساج کیجیے۔ یہ مقام ہات...

ایک مرد کس طرح کی عورت سے شادی کرنا پسند کرتا ہے ایک کنوارہ آدمی کس طرح کی بیوی سے شادی کرنا چاہتا ہے

ایک مرد کو کس طرح کی بیوی چاہیے جب اسے پوچھا گیا تو اس نے بتایا۔جاری ہے۔ ایک اچھی عورت کم ازکم یہ خوبیاں تو لازمی ہونی چاہیے کھڑی ہو تو لمبے قد کی ہو بیٹھی ہو تو نمایاں نظر آئے گفتگو کرے تو سچ بولے اس کو غصہ دلایا جائےتو بردباری کا مظاہرہ کرے ہنسے تو صرف مسکراہٹ بکھرے کھانا پکائے تو نہایت لذیذ اپنے خاوند کی فرمانبردار ہو۔جاری ہے۔ میری توند کیسے ختم ہوئی۔ 3 ہفتوں میں 56 کلو ممکن۔ سونے سے پہلے ایک گلاس پیئیں۔۔ اپنے گھر سے محبت کرنے والی اورکم سے کم گھر سے باہر نکلنے والی ہو اپنی قوم میں نہایت عزیز اور باوقار ہو۔جاری ہے۔ مگر انتہائی متواضع اور منکسر مزاج ہو خاوند سے محبت کرنے والی اور کژت سے اولاد جننے والی ہو پھر اس کا ہر کام نہایت پسندیدہ ہوگا